..:: Golden Words of Wisdom ::..
by Hadrat Khwaja Ghareeb Nawaz
Mu'een al-Deen Chishti Ajmeri (Alayhir Rahmah)


https://scontent-b-iad.xx.fbcdn.net/hphotos-frc3/t1.0-9/10170884_10203770291602368_1246139570395470635_n.jpg
 

1.     To look lovingly towards your parents is also a reason to gain the pleasure of your creator.

2.     An 'Aarif (order of saints) picks one foot and lands on the 'Arsh (throne of Allah SubHanuhu wa Ta'ala) and with the other comes back again.

3.     There is only one thing present in the entire universe and that is the noor (light) of Allah SubHanuhu wa Ta'ala every thing else is absent.

4.     There is only one veil standing between man and his creator and it is called nafs (soul).

5.     Do not be disillusioned by the enormity of the universe.

6.     If love is not an automatic guide then one will never reach ones destination.

7.     Hoarding of wealth and food for profit has become a destructive disease in the body of the nation. To fight and eradicate this disease lies within each citizen.

8.     Believe in law, unity and discipline and adopt its principles - you will become trustworthy in this world.

9.     Organise your nation according to the economics, political, education and important laws and conditions. Then you will definitely see, you would become such a nation that everybody will accept you and respect you.

10.  Freedom does not mean to be unbridled nor does it mean you can do as you please or choose as you wish or say as you will, for freedom is a great responsibility which should be used with great care and intelligence.

11.  O! Young people, if you are going to use your strength and power in unnecessary pursuits then later you will regret it.

12.  The waters of the streams and rivers when flowing make a lot of noise but when it meets with the sea then there is no more noise. One must ponder over the different stages of it’s behaviour.

13.  So much of damage caused by sin has never been seen, as much as the damage caused by a brother being disrespectful and despicable towards another brother.

14.  If a person has these 3 qualities then he is Allah’s wali (friend):

o    He is generous like the sea, every creation is blessed alike with his favours.

o    He is affectionate like the sun whose light is spread for everyone.

o    He is hospitable like the earth, which is hospitable in exactly the same way towards all.

 

  https://fbcdn-sphotos-g-a.akamaihd.net/hphotos-ak-prn2/t1.0-9/10253924_710344029023688_680415920911023197_n.jpg 

 

حضرت خواجہ غریب نواز (علیہ الرحمہ) کے اقوالِ زرین


حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد اسلام کی تبلیغ و اشاعت اور اس کے اصولوں سے لوگوں کو متعارف کرانا تھا ، چناں چہ آپ کی مجالس میں تزکیہ و طہارت اور معرفت و سلوک کی باتیں ہوتی رہتی تھیں۔ آپ کے ارشادات اور اقوال کو حضرت کے جانشین خواجہ قطب الدین بختیار کاکی نے ’’دلیل العارفین ‘‘ کے نام سے قلم بند کرلیا تھا ، یہ کتاب مختلف دینی مسائل کا سرچشمہ ہے ، ذیل میں اسی کتاب سے حضرت خواجہ کے چنداقوالِ زریں نقل کیے جاتے ہیں۔

٭ نماز بندوں کے لیے خدا کی امانت ہے پس بندوں کو چاہیے کہ اس کا حق ادا کریں کہ اس میں کوئی خیانت نہ پیدا ہو۔ نماز ایک راز ہے جو بندہ اپنے پروردگار سے کہتا ہے۔
٭ قیامت کے روز سب سے پہلے نماز کا حساب انبیا و اولیا اور ہر مسلمان سے ہوگا جو اس حساب سے عہدہ بر آ نہیں ہوسکے گا وہ عذابِ دوزخ کا شکار ہوگا۔
٭ جوبھوکے کو کھانا کھلاتا ہے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسکے اور جہنم کے درمیان سات پردے حائل کردیگا۔
٭ اس سے بڑھ کر کوئی گناہِ کبیرہ نہیں کہ مسلمان بھائی کو بِلا وجہ ستایا جائے اس سے خدا و رسول دونوں ناراض ہوتے ہیں۔
٭ کون سی چیز ہے جو اللہ تعالیٰ کی قدرت میں نہیں ہے مرد کو چاہیے کہ احکامِ الٰہی بجا لانے میں کمی نہ کرے پھر جو کچھ چاہے گا مِل جائے گا۔
٭ قبرستان میں جان بوجھ کر کھانا یاپانی پینا گناہِ کبیرہ ہے۔ جو ایسا کرے وہ ملعون اور منافق ہے کیوں کہ قبرستان عبرت کی جگہ ہے نہ کہ جاے حرص و ہَوا۔
٭ جس نے جھوٹی قسم کھائی گویا اس نے اپنے خاندان کو ویران کردیا اس گھر سے برکت اٹھالی جاتی ہے۔
٭ گناہ تم کو اتنا نقصان نہیں پہنچا سکتا جتنا مسلمان بھائی کو ذلیل و رسو ا کرنا۔
٭ جس نے خدا کو پہچان لیا اگر و ہ خلق سے دور نہ بھاگے تو سمجھ لو کہ اس میں کوئی نعمت نہیں۔
٭ عارف وہ شخص ہوتا ہے جوکچھ اس کے اندر ہو اسے دل سے نکال دے تاکہ اپنے دوست کی طرح یگانہ ہوجائے پھر اللہ تعالیٰ اس پر کسی چیز کو مخفی نہ رکھے گااور وہ دونوں جہاں سے بے نیاز ہوجائے گا۔
٭ جو شخص عشقِ الٰہی کی راہ میں قدم رکھتا ہے اس کا نام و نشان نہیں ملتا۔
٭ اہلِ عرفان یادِ الٰہی کے علاوہ کوئی اور بات اپنی زبان سے نہیں نکالتے اور اللہ کے خیال کے سوا دل میں کسی دوسرے کا خیال نہیں لاتے۔
٭ اگر کسی شخص میں تین خصلتیں پائی جائیں تو سمجھ لو کہ اللہ تعالیٰ اسے دوست رکھتا ہے (
۱) سخاوت (۲) شفقت (۳) تواضع (عاجزی) ، سخاوت دریا جیسی، شفقت آفتاب کی طرح اور تواضع زمین کی مانند۔
٭ نیکوں کی صحبت نیک کام سے بہتر ہے اور بروں کی صحبت برے کام سے بری ہے۔
٭ دنیا میں تین افراد بہترین کہلانے کے مستحق ہیں (
۱) عالم جو اپنے علم سے بات کہے (۲) جو لالچ نہ رکھے (۳) وہ عارف جو ہمیشہ دوست کی تعریف و توصیف کرتا رہے۔
٭ حق شناسی کی علامت لوگوں سے راہِ فرار اختیار کرنا اور معرفت میں خاموشی اختیار کرناہے۔
٭ عارف سورج کی طرح ہوتا ہے جو سارے جہان کو روشنی بخشتا ہے جس کی روشنی سے کوئی چیز خالی نہیں رہتی۔
٭ توکل یہ ہے کہ اللہ کے علاوہ کسی اور پر توکل نہ ہو اور نہ کسی چیز کی طرف توجہ کی جائے۔
٭ سچی توبہ کے لیے تین باتیں ضروری ہیں (
۱) کم کھانا (۲) کم سونا(۳) کم بولنا ، پہلے سے خوفِ خدا ، دوسرے اور تیسرے سے محبتِ الٰہی پیدا ہوتی ہے۔
٭ اہلِ طریقت کے لیے دس شرطیں لازم ہیں (
۱) طلبِ حق (۲) طلبِ مرشد (۳) ادب (۴) رضا (۵) محبت اور ترکِ فضول (۶) تقوا (۷) شریعت پر استقامت (۸) کم کھانا کم سونا کم بولنا (۹) خلق سے دوری اور تنہائی اختیا ر کرنا (۱۰) روزہ و نماز کی ہر حال میں پابندی۔
٭ پانچ چیزوں کو دیکھنا عبادت ہے (
۱) اپنے والدین کے چہرے کو دیکھنا حدیث میں ہے ، جوفرزند اپنے والدین کا چہر ہ دیکھتا ہے اس کے نامۂ اعمال میں حج کا ثواب لکھا جاتا ہے(۲) کلامِ مجید کا دیکھنا (۳) کسی عالمِ باعمل کا چہرہ عزت و احترام سے دیکھنا (۴) خانۂ کعبہ کے دروازے کی زیارت اور کعبہ شریف کو دیکھنا (۵) اپنے پیر ومرشد کے چہرے کو دیکھنا اور ان کی خدمت کرنا۔

 

https://fbcdn-sphotos-g-a.akamaihd.net/hphotos-ak-ash4/s720x720/405611_10151400905250334_503873783_n.jpg

— — —
Compiled by
Imam Ahmad Raza Academy