''مجھ سے اگر کسی نے پڑھا تو امجد علی نے۔''
میں جب اعلیٰ حضرت کی بارگاہ میں حاضِر ہوا تو دریافت فرمایا: مولانا کیا کرتے ہیں؟ میں نے عرض کی: مَطَب کرتا ہوں۔ اعلیٰ حضرت رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا : ''مطب بھی اچھا کام ہے ، اَلْعِلْمُ عِلْمَانِ عِلْمُ الْاَدْیَانِ وَعِلْمُ الْاَبْدَان (یعنی علم دو ہیں ؛ علمِ دین اور علمِ طبّ)۔ مگر مطب کرنے میں یہ خرابی ہے کہ صبح صبح قارورہ (یعنی پیشاب) دیکھنا پڑتا ہے۔'' اِس ارشاد کے بعد مجھے قارورہ (پیشاب) دیکھنے سے انتہائی نفرت ہوگئی اور یہ اعلیٰ حضرت رضی اللہ تعالی عنہ کا کشف تھا کیونکہ میں اَمراض کی تشخیص میں قارورہ (یعنی پیشاب) ہی سے مدد لیتا تھا (اور واقعی صبح صبح مریضوں کا قارورہ ( پیشاب) دیکھنا پڑ جاتا تھا) اور یہ تَصَرُّف تھا کہ قارُورہ بینی یعنی مریضوں کا پیشاب دیکھنے سے نفرت ہوگئی۔
''میں آپ کو ہندوستان کے لئے قاضی شَرع مقرَّر کرتا ہوں۔ مسلمانوں کے درمیان اگر ایسے کوئی مسائل پیدا ہوں جن کا شرعی فیصلہ قاضی شَرع ہی کرسکتا ہے وہ قاضی شَرعی کا اختیار آپ کے ذمّے ہے۔''
''المنّۃُ المُمْتازہ'' میں نمازِ جنازہ کی جتنی دعائیں منقول ہیں اگر حامد رضا کو یاد ہوں تو وہ میری نماز ِجنازہ پڑھائیں ورنہ مولوی امجد علی صاحِب پڑھائیں۔
''میں دس سال حضرتِ صدرُ الشریعہ رضی اللہ تعالی عنہ کی کفش برداری (یعنی خدمت) میں رہا ، آپ کو ہمیشہ مُتَّبِع سنّت پایا۔
طَلَبہ کی طرف التِفاتِ تام (یعنی بھر پور توجُّہ )کا اندازہ اس واقِعہ سے لگایئے کہ فقیر کو ایک مرتبہ ایک مسئلہ تحریر کرنے میں اُلجھن پیش آئی ، الحمد للہ میرے استاذِ گرامی ، حضرتِ صدرُ الشَّریعہ علیہ رحمۃُ ربِّ الورٰی نے خواب میں تشریف لا کر ارشاد فرمایا:''بہارِ شریعت کافُلاں حصہ دیکھ لو۔'' صبح کو اُٹھ کر بہارِ شریعت اٹھائی اور مسئلہ حل کر لیا۔ وصال شریف کے بعد فقیر نے خواب میں دیکھا کہ حضرتِ صدرُ الشَّریعہ علیہ رحمۃُ ربِّ الورٰی درسِ حدیث دے رہے ہیں ، مسلم شریف سامنے ہے اورشَفاف لباس میں ملبوس تشریف فرما ہیں ، مجھ سے فرمایا: آؤ تم بھی مسلم شریف پڑھ لو۔
جو حج کیلئے نکلا اور فوت ہوگیا تو قِیامت تک اُس کے لئے حج کرنے والے کا ثواب لکھا جائے گا اور جو عمرہ کیلئے نکلا اور فوت ہوگیا اُس کیلئے قِیامت تک عمرہ کرنے والے کا ثواب لکھا جائے گا اور جو جہاد میں گیا اور فوت ہوگیا اس کیلئے قِیامت تک غازی کا ثواب لکھا جائے گا۔ (مسند أبي یعلی ، حدیث ۶۳۲۷ دارالکتب العلمیۃ بیروت)